سفر

سینے میں لیے درد اک راہ پر میں چل دیا

چند دوست تھے، احباب تھے، کیا الوداع میں چل دیا

دکھ رنج ستم سب سہ لئے، کی اف نہ تک دلِ زار نے

لگی ٹھوکریں جو زمانے کی خود کو پکڑ میں چل دیا

دنیا جہاں کے دکھ ایک طرف، تیرا غم لیے اس زیست میں

تیری نظر میں تیرے قلب سے، میں گرا، اٹھا اور چل دیا

شاعر: طیب

Safar [Journey]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to top