ویرانگی دل کی اس ویرانگی کو کبھی ظاہر نہ کیاعمر خستہ گزار ڈالی، ہم نے شکوہ نہ کیاغم کی اپنی اک موج تھی، سہتے رہے، بہتے رہےزیست گزری اس بھنور میں پر کنارہ نہ کیاوہ جو گیا تو زندگی تو ٹھہر سی گئیبے بسی نے دل کی مگر اسکو روانہ نہ کیاپھر زندگی کی شام ہوئی، تمام ہوئے عمر زارخود کو جلایا عمر بھر پر اجالا نہ کیاسگریٹ سلگائے بیٹھے ہیں، سب کھو ہار کرزخم کھائے ڈھیر پر غلطی کا ازالہ نہ کیا شاعر:طیب Verangi [Desolation] Post navigation Alfaz [Words] Leave a Reply Cancel replyYour email address will not be published. Required fields are marked *Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.