الفاظ تم ہی سے تھی امید وفا تم ہی دل توڑ گئےوہ وقت بھی دیکھا ہے ہم نے جب اپنے بھی منہ موڑ گئےاور گئے تو جانے دو کیا فکر ہمیں، ہمیں تم سے غرضاک عرض کریں کیا یہ تو بتاؤ ہمارے پاس کیا چھوڑ گئےہم روٹھ گئے تو لوگ سمجھے کیوں محفلیں یوں اداس ہیںتم نے کھو دیا ہمیں ستم گر ہم تو آخر تک کش کور گئےجو گزر گیا سو گزر گیا نہیں فکر مجھے زمانے کی جو بات تھی کہنی صدیوں سے اسی بات پر ہم کو ٹوک گئے شاعر: طیب Alfaz [Words] Post navigation Verangi [Desolation]Safar [Journey] Leave a Reply Cancel replyYour email address will not be published. Required fields are marked *Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.